Sohail Afridi speaking passionately in Khyber Pakhtunkhwa assembly hall, gesturing with open arms amid ornate wooden decor and seated parliamentarians.

محمد سہیل آفریدی: خیبر پختونخوا کے نامزد وزیر اعلیٰ کی جدوجہد اور عروج

محمد سہیل آفریدی، جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک ابھرتے ہوئے نوجوان رہنما ہیں، آج کل خیبر پختونخوا کی سیاسی دنیا میں سب کی توجہ کا مرکز بن چکے ہیں۔ وہ ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے سیاستدان ہیں جنہیں اکتوبر 2025 میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے صوبے کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے لیے نامزد کیا۔ موجودہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کے بعد، جو عمران خان کے حکم پر دیا گیا، سہیل آفریدی کو پی ٹی آئی کی جانب سے نئی قیادت کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔ ایک پہلی بار منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) سے لے کر صوبائی کابینہ کے وزیر تک، اور اب ممکنہ طور پر صوبے کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہونے والے، سہیل آفریدی کی کہانی نوجوانوں کی جدوجہد، پارٹی وفاداری اور علاقائی مسائل کی سمجھ کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ نہ صرف پی ٹی آئی کی بنیادوں پر قائم ایک ورکر ہیں بلکہ ان کی نامزدگی کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور عمران خان کے ویژن کو نافذ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

سہیل آفریدی کا تعلق خیبر پختونخوا کے حساس اور متنازعہ ضلع خیبر سے ہے، جو قبائلی علاقوں کا حصہ رہا ہے اور جہاں امن و امان کی چیلنجز ہمیشہ سے موجود رہی ہیں۔ ان کی ابتدائی تعلیم مسلم پبلک اسکول، صدر پشاور سے ہوئی، جہاں انہوں نے میٹرک پاس کیا۔ بعد ازاں، ایف سی گورنمنٹ ہائی اسکول، پشاور سے انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کی اور پشاور یونیورسٹی سے اکنامکس میں بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیم کے دوران ہی انہوں نے سیاسی سرگرمیوں کی طرف راغب ہونا شروع کر دیا، جو ان کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوا۔

سہیل آفریدی کا خاندان بھی علاقائی سیاست اور سماجی کاموں سے جڑا ہوا ہے، لیکن انہوں نے اپنی شناخت خود بنائی۔ بچپن اور نوجوانی میں ضلع خیبر کی مشکلات—جیسے دہشت گردی، غربت اور بنیادی سہولیات کی کمی—نے انہیں ایک لازوال شخصیت عطا کی۔ وہ ایک بزنس مین بھی ہیں، جو ان کی معاشی سمجھ کو مزید مستحکم کرتا ہے۔ ان کی ابتدائی زندگی کی جدوجہد نے انہیں ایک ایسا رہنما بنایا جو عوام کی آواز سمجھتا ہے، خاص طور پر نوجوانوں اور قبائلی علاقوں کے لوگوں کی۔

سیاسی کیریئر کا آغاز

سہیل آفریدی کی سیاسی زندگی کا آغاز 2015 میں ہوا جب وہ پشاور یونیورسٹی کیمپس میں انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) کے صدر منتخب ہوئے۔ آئی ایس ایف، جو پی ٹی آئی کی طلبہ ونگ ہے، میں ان کی قیادت نے نوجوانوں کو پارٹی کی طرف راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ تعلیمی اصلاحات، یوتھ ایمپاورمنٹ اور علاقائی مسائل پر زور دیتے رہے۔ اس دور میں انہوں نے عمران خان کی تحریکوں میں فعال حصہ لیا اور پارٹی کی بنیادوں پر وفادار ورکر کے طور پر شہرت حاصل کی۔

2018 کے انتخابات میں وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر امیدوار نہ بن سکے، لیکن پارٹی کی سرگرمیوں میں ان کا کردار جاری رہا۔ 2024 کے عام انتخابات میں انہوں نے پہلی بار الیکشن لڑا اور پی کے-70 (خیبر-2) سے آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا، جو دراصل پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ تھا۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے بلال آفریدی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حمید اللہ جان آفریدی جیسے مضبوط حریفوں کو بڑے فرق سے شکست دی، 31,649 ووٹ حاصل کر کے ایم پی اے منتخب ہوئے۔ یہ فتح ان کی مقبولیت اور علاقائی حمایت کی عکاسی تھی، خاص طور پر قبائلی علاقوں میں۔

الیکشن کے بعد، سہیل آفریدی نے پی ٹی آئی جوائن کی اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی کابینہ میں معاون خصوصی کمیونیکیشن اینڈ ورکس (سی اینڈ ڈبلیو) کے عہدے پر تعینات ہوئے۔ جولائی 2025 میں کابینہ میں تبدیلی کے بعد انہیں ہائر ایجوکیشن کا پورٹ فولیو سونپا گیا، جہاں انہوں نے تعلیمی اصلاحات پر کام شروع کیا۔ وہ پی ٹی آئی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں، جو ان کی پارٹی میں اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

حالیہ نامزدگی اور صوبائی سیاست میں کردار

اکتوبر 2025 میں ایک بڑے سیاسی موڑ نے سہیل آفریدی کو خیبر پختونخوا کا نامزد وزیر اعلیٰ بنا دیا۔ موجودہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے عمران خان کے حکم پر استعفیٰ دے دیا، جس کی تصدیق پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کی۔ راجہ نے بتایا کہ عمران خان نے سہیل آفریدی کو نئی قیادت سونپنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جائے اور فیڈرل سطح پر بھی رہنمائی کی جائے۔ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بھی اس فیصلے کی حمایت کی اور کہا کہ پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں، سب عمران خان کے ویژن کے ساتھ ہیں۔

سہیل آفریدی کی نامزدگی کو پارٹی کے اندر خوش آمدید کہا گیا ہے، خاص طور پر نوجوان ورکرز کی جانب سے، جو انہیں “عوامی آدمی” اور “انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کی بہترین مثال” قرار دیتے ہیں۔ تاہم، کچھ حلقوں میں تنقید بھی سامنے آئی ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں ان پر دہشت گردی کی ہمدردی اور جرائم کے نیٹ ورکس سے روابط کے الزامات لگائے گئے، جو پی ٹی آئی کے اندر بھی بحث کا موضوع بنے۔ سہیل آفریدی نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ انہیں پارٹی کی قیادت سے کوئی سرکاری اطلاع نہیں ملی تھی، لیکن وہ تیار ہیں۔ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی اراکین کو آزاد قرار دیا گیا، جس سے اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لینا ایک چیلنج بن سکتا ہے۔

ذاتی زندگی اور فلاحی کام

سہیل آفریدی کی ذاتی زندگی نسبتاً پرائیویٹ ہے۔ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے خاندان کا تعلق آفریدی قبیلے سے ہے، جو پشتونوں کا ایک بااثر قبیلہ ہے۔ بزنس مین ہونے کے ناطے، وہ علاقائی ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کرتے رہے ہیں۔ تعلیم اور یوتھ ڈیولپمنٹ ان کے پسندیدہ شعبے ہیں، جہاں انہوں نے آئی ایس ایف کے ذریعے کئی فلاحی پروگرامز چلائے۔

وہ سوشل میڈیا پر فعال ہیں، جہاں ان کی پوسٹس عموماً عمران خان کی رہائی، صوبائی مسائل اور نوجوانوں کی شمولیت پر مرکوز ہوتی ہیں۔ ان کی قیادت کو صوبے کے قبائلی علاقوں میں امن کی بحالی اور تعلیم کی بہتری سے جوڑا جاتا ہے۔

نتیجہ

محمد سہیل آفریدی کی کہانی ایک عام نوجوان کی غیر معمولی کامیابی کی مثال ہے۔ طلبہ سیاست سے شروع ہو کر صوبائی سطح پر قیادت تک کا سفر، ان کی وفاداری اور عوامی حمایت کی بدولت ممکن ہوا۔ جیسا کہ عمران خان نے کہا، سہیل آفریدی صوبے کے مسائل کا حل پیش کریں گے اور “نئی شروعات” کا عہدہ نبھائیں گے۔ تاہم، ان کی نامزدگی کے ساتھ چیلنجز بھی ہیں—امن و امان، سیاسی استحکام اور الزامات کا سامنا۔ اگر وہ کامیاب ہوئے تو خیبر پختونخوا کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہوگا، جو نوجوانوں کو سیاست کی طرف راغب کرے گا۔ سہیل آفریدی نہ صرف پی ٹی آئی کی امید ہیں بلکہ صوبے کی نئی نسل کی بھی

🏆 Your Progress

Level 1
🔥 0 day streak
📚
0 Articles
0 Points
🔥
0 Current
🏅
0 Best Streak
Level Progress 100 pts to next level
🎖️ Achievements
🥉 Starter
🥈 Reader
🥇 Scholar
💎 Expert

Recommended For You

Popular articles from other categories

Live Discussion

🟢 0 readers online now
Forum